بزنس آئیڈیا: ایک مشین تین کاروبار، کمائیں کم سے کم چار لاکھ بیس ہزار روپے خالص منافع فی مہینہ!

business idea in urdu

اسلام و علیکم، آج میں آپ لوگوں کے ساتھ جو بزنس آئیڈیا شئیر کر رہا ہوں وہ انڈے ، فروٹ  اور ڈرنکس کے ٹرے بنانے کا کاروبار ہے، اگر آپ نے مزید  بزنس آئیڈیاز پڑھنے ہیں تو اس لنک کو چیک کریں: پچاس بزنس آئیڈیاز اُردو میں۔

 تحقیق کے مطابق اوسطا ہر پاکستانی ایک سال میں 55 سے لے کر 60 انڈے کھاتا ہے۔

جس کا مطلب ہے بائیس کرڑوڑ پاکستانی کم سے کم 1210 کڑوڑ انڈے ہر سال کھاتے ہیں 😓، جبکہ پی پی اے کے مطابق پاکستان ہر سال 18 ارب انڈوں کی پیداوار کرتا ہے، دوسرے الفاظ میں انڈوں کا کاروبار پاکستان میں بہترین جا رہا ہے، شائد اسی لیے ہمارے وزیر اعظم صاحب نے انڈوں کے بزنس سے ملک کے غریب طبقے کی معاشی صورت حال کو بہتر کرنے کی پلیننگ/منصوبہ بندی کی تھی۔

چلئے چلتے ہیں بزنس آئیڈیا کی طرف۔


اس کاروبار کو کامیابی سے چلانے کے لیے درجہ ذیل باتیں نوٹ کر لیں۔

نوٹ: یکم اکتوبر2019 کو ایک گرام سونے کی قیمت 7540 روپے ہے، چونکہ سونے کی ویلو یا قدر کبھی نہیں بدلتی جبکہ کرنسی کی قدر اُٹھتی یا گرتی ہے جس کی وجہ سے سونے کی قیمت /قدر میں اضافہ یا کمی ہوتی ہے لہازا میں اس پوسٹ میں اس کاروبار کو کامیابی سے شروع کرنے کے لیے جو انویسٹمنٹ درکار ہوتی ہے اُس کو سونے کے حساب سے بھی مینشن کرونگا جس کی وجہ سے اس آرٹیکل کے اعداد و شمار ہمیشہ کے لیے درست رہینگے، مطلب اگر آپ نے 2050 میں اس آرٹیکل کو پڑھا تو اُس ٹائیم سونے کی قیمت جو بھی ہوگی اُس حساب سے آپکو اس کاروبار کو کامیابی سے شروع کرنے کے لیے سرمایہ درکارہوگا۔

1۔ اپنی گاڑی جس سے آپ مال سپلائی کرسکیں، سیکنڈ ہنڈ اچھی کنڈیشن کی سوزوکی بہتر رہے گی۔

2۔ سستی جگہ، جہاں کا کرایہ نہاہت کم ہو اور بجلی موجود ہو اور جہاں آپ ٹرے بنانے کی مشین لگا سکیں۔

آپ کی جگہ کسی ایسے شہر میں ہو جہاں سے آپ پورے پاکستان میں بلٹی کر سکیں۔

3۔ دو بندے جو کہ مشین کو چلا سکیں۔

4۔ ردی کاغذ جس کو آپ مشین میں ڈال کے ٹرے بنائے۔ یہ ردی کے کاغذ آپکو بہ آسانی کے ساتھ دس سے بارہ روپے فی کلو کے حساب سے مل جاتے ہیں کسی بھی کباڑ کے ڈیلر سے، ویسے میرا مشورہ ہوگا کہ کوئی سستی سی جگہ پہ کمرہ یا گودام وغیرہ جس کا کرایہ مہینے کا دو سے تین ہزار روپے ہو لیں اور وہاں پہ ردی کاغذ کے کولیکشن کا کام شروع کرلیں، خود نہیں بس ایک بندہ رکھ لیں اور اُسے ایک موٹرسائیکل پر بڑا سے بکس لگا کے دے اور وہ مارکیٹ سے ردی کاغذ اکھٹا کرے گا۔

اس طرح کرنے سے آپکو ردی کاغذ فی کلو بہت سستا، پانچ سے آٹھ روپے فی کلو پڑے گا، مطلب آپکا فائیدہ اور بھی زیادہ ہوگا۔

ایک انڈے کے ٹرے کا وزن تقریبا ستر گرام ہوتا ہے، مطلب ایک کلو ردی کاغذ میں آپ باآسانی کے ساتھ چودہ ٹرے بنا سکتے ہیں۔

اور ایک ٹرے کی قیمت 3 روپے لگا کے آپ آسانی کے ساتھ بیچ سکتے ہیں۔

چلئے ذرا ایک انڈے کے ٹرے میں ٹوٹل خرچہ اور خالص منافع نکالتے ہیں اور دیکھتے ہیں کہ اس کاروبار میں کتنا منافع ہے۔

نیچے دیے گئے ٹیبل کو غور سے پڑھیں۔

انڈوں کے ٹرے کے کاروبار میں خالص بچت

اگر آپ ساتھ میں فروٹ کے لیے، ڈرنکس کے لیے ٹرے اسی مقدار میں بناتے ہیں جتنے کہ آپ مہینے کے انڈوں کے ٹرے بناتے ہیں جن کی ڈیٹیلز اوپر کے ٹیبل میں شئر کی گئی ہیں، تو پھر آپ اُس میں بھی کم سے کم اتنی ہی بچت کرینگے جتنی انڈوں کے ٹرے میں فی مہینہ ہوگی اور  آٹھ دس مہینے بعد آپ  کی بچت پانچ گناہ زیادہ ہو جائیگی(مارکیٹ بنانے کی محنت شرط ہے)، مطلب پھر آپ مہینے کا ٹوٹل خالص منافع، جو کہ آپ انڈوں،  فروٹ، ڈرنکس کے ٹرے کو بیچ کے کمائیں گے وہ کم سے کم چار لاکھ بیس ہزار روپیہ ہوگا انشاء اللہ۔

5۔ آپ ان ٹریز کو سو یا دو سو کے بنڈل میں بیچ سکتے ہیں، بیچنے کے لیے آپ ارد گرد کے شہروں میں انڈے، فروٹ، ڈرنکس کے چوٹے، بڑے ڈیلرز  سے مل لیں،  اور اُن کو بلٹی کے ذریعے مال بجوائیں۔

 بلٹی کا خرچہ زیادہ سے زیادہ 3 روپے فی کلو ہوتا ہے اس سے زیادہ نہیں، ہاں اگر آپ کسی بڑے ڈیلر کو لاہور سے کراچی مال سپلائی کرتے ہیں تو پھر بلٹی کا خرچہ زیادہ سے زیادہ پانچ روپے فی کلو آئے گا۔

کوشش کریں کہ بلٹی میں بڑے بڑے ڈیلرز کو مال سپلائی کریں جو کہ آپ سے پانچ سے دس ہزار ٹرے فی آڈر لیتے ہوں، اس میں آپکو بچت زیادہ ہوگی، صرف آپ  نے ایسے ڈیلرز سے آس پاس کے شہرروں میں جاکے ملنا ہے اور  انشاء اللہ آپکا کام ضرور ہوگا۔

چوٹے ڈیلرز کو بھی مال سپلائی کریں، اگر آپ بہت سے چوٹے ڈیلرز پکڑ لیں گے تو اس میں بھی آپکو اچھا خاصہ فائیدہ ہوگا، ویسے بھی آپ چوٹے ڈیلرز کو با آسانی چار سے پانچ روپے فی ٹرے  کے حساب سے بیچ سکتے ہیں۔

یاد رکھیے یہ کاروبار آہستہ آہستہ ترقی کرے گا، مطلب آپ نے کم سے دو سے پانچ سال خوب محنت کرنی ہے اور آپکو آپ کے محنت کا پھل ضرور ملے گا۔

چلئے اب بات کرتے ہیں مشین کی۔

مشین کی ویڈیو

مشین کی ویڈیو اس مندرجہ ذیل ویڈیو میں موجود ہے، یہ ویڈیو دراصل میں اس آرٹیکل کی ویڈیو فارمیٹ ہے، مطلب اس آرٹیکل کو ویڈیو میں تبدیل کیا گیا ہے۔



مشین کی تصویریں





اس مشین  میں اگر ایک ٹرے کا مولڈ/سانچہ لگا ہوگا تو آپ اس مشین سے فی گھنٹہ 350 ٹرے بنا سکتے ہیں اور اگر آپ اس میں دو سانچے یا مولڈ لگائیں تو پھر آپ ایک گھنٹے میں 700 سو ٹرے بنا سکتے ہیں اور اگر آپ اس میں تین سانچے یا مولڈ لگائیں تو پھر آپ اس سے 1000 ٹرے بنا سکتے ہیں، اس مشین میں آپ  کُل 6 سانچے یا مولڈ لگا سکتے ہیں۔

ایک سانچے سے یہ مشین فی گھنٹی 23 کلو ردی کاغذ خرچ کرتی ہے، دو سانچوں سے 44 کلو، تین سانچوں 67 کلو۔

یہ مشین مندرجہ ذیل تین حصوں پر مشتمل ہے۔

1۔ پلپ یونٹ:جس میں پانی اور ردی کاغذ ڈالا جاتا ہے پلپ بنانے کے لیے۔
2۔مولڈ/سانچے کا یونٹ:یہاں پہ پلپ سے سانچے/مولڈ میں ٹرے بنائے جاتے ہیں۔
3۔ڈرائیر یونٹ: اور یہاں پہ بنائے گئے نئے ٹرے کو خشک کیا جاتا ہے، آپ اس کے بغیر بھی یہ مشین لے سکتے ہیں(جس سے یہ مشین آپکو سستی پڑے گی)، پھر آپکو نئے بنائے گئے ٹریز کو دھوپ میں خشک کرنا ہوگا۔

یہ مشین نیم خودکار یعنی سیمی آٹومیٹک ہے مطلب چالو کرنے بعد کچھ کام یہ خود بخود کرے گی اور دوسرے کام مثلاََ ردی کاغذ ڈالنا، پانی ڈالنا، ٹرے نکالنا وغیرہ آپ نے کرنا ہے۔

یہ مشین سیکنڈ ہینڈ میں آپ لوگوں کو 8 سے 15 لاکھ روپے میں(106 تا 198 گرام سونا) اور بلکل نئی امپورٹڈ میں 25 سے 35 لاکھ روپے(330 گرام تا 465 گرام سونا) مل جائے گی، بہتر ہوگا کہ آپ لوکل کی جگہ چائینہ کی امپورٹڈ مشین لیں۔

اگر آپ نے چین سے امپورٹڈ مشین لینی ہے اور آپ خریدنے میں سنجیدہ ہیں تو نیچے کمنٹس میں لکھیں یا پھر بذریعہ ای میل مجھ سے رابطہ کریں، چسکے لینے والے غیرہ سنجیدہ افراد میرا اور اپنا وقت ضائع نہ کریں، یاد رہے امپورٹ کرنے میں کرایہ، ڈیوٹی،  ایجنٹ کمیشن وغیرہ ڈالنا ہوگا اور اسی وجہ سے اس کی قیمت لوکل کے مقابلے میں زیادہ ہے۔

تو جناب یہ ہوگیا آج کا آرٹیکل، مزید ایسے اہم، انفارمیشنل مواد کے لیے اس لنک کو چیک کریں: کاروبار اُردو میں


اور مستقبل کے تمام آرٹیکلز کو  بذریعہ ای میل بلکل فری حاصل کرنے کے لیے اس ویب سائیٹ کو اپنے ای میل سے سبسکرائب کریں۔

اگر آپ اپنی طرف سے کوئی کمنٹ یا تبصرہ ایڈ کرنا چاہتے ہیں تو نیچے کمنٹس میں لکھیں۔

بہت بہت شکریہ۔

نوٹ: اس ویب سائیٹ کے آرٹیکل، پوسٹ  کاپی کرکے فیس بک  پہ، کسی ویب سائیٹ پہ، ای بک میں یا کسی اور پلیٹ فارم پہ کاپی کرکے پیسٹ کرنا کاپی رائیٹس وایلشن کے زمرے میں آتا ہے اور ایسا کرنے والے کے خلاف کاپی رائیٹس کے تحت کاروائی کی جائے گی، لہازا ایسا کرنے سے  اجتناب کریں اور صرف آرٹیکل کا لنک فیس بک پہ، کسی سائیٹ پہ،  ای بک وغیرہ  میں شئر کریں۔


About Publisher Arshad Amin

Certified SEO Professional, Small Business, Start-up, Marketing Expert with ton's of practical, actionable ideas, insights to share, Proud Founder and Owner of www.easymarketinga2z.com and www.topexpertsa2z.com

No comments:

Post a Comment

Start typing and press Enter to search